Orhan

Add To collaction

غروب موحببت

”میں کچھ نہیں کر سکتا حوریہ… میں خود بے اختیار ہو چکا ہوں… میرا یقین کرو… ہماری زندگیوں میں جو کچھ چل رہا ہے یہ سب ٹھیک نہیں ہے،میرے ساتھ بھی کچھ ٹھیک نہیں ہو رہا،مجھے تم سے شادی کرنی ہی نہیں چاہئے تھی… یہی میری غلطی ہے… یہ بہت بڑی غلطی کی میں نے… میں کسی بھی اور انسان کو زندگی میں شامل کرنے کے قابل ہی نہیں رہا،میں عورت سے اب کبھی بھی محبت کر ہی نہیں سکتا… میرے پاس اس کا صرف ایک ہی حل ہے… تم طلاق لے لو مجھ سے مجھ سے علیحدگی ہی بہتر ہے تمہارے لئے… اس بچے کو بھی تم رکھ لینا… ابھی وقت ہے تم اپنی زندگی میں کسی اور کو شامل کر لو… تمہارا حق ہے کہ کوئی تم سے محبت کرے… وہ صرف تمہارا ہو…“
”تم مجھ سے علیحدہ ہونا چاہتے ہو؟؟ اس کی جان نکلی۔

”تمہیں مجھ سے ہو جانا چاہئے“ اس نے نظریں چرائیں۔

”صرف اس لئے کہ مجھے تم سے شکایتیں ہیں؟ تم انہیں دور کرنے کی بجائے مجھے خود سے علیحدہ ہونے کیلئے کہہ رہے ہو“
اس نے غم ناک نظروں سے اس کی آنکھوں میں دیکھ کر پوچھا۔
” تم میرے ساتھ رہنے کیلئے کوشش بھی نہیں کر سکتے؟ تم ایک شوہر ایک باپ ایک دوست… کچھ بھی نہیں بن سکتے؟
”مجھے نہیں معلوم“ اس نے بے قراری سے آس پاس دیکھا۔

”تمہیں کچھ بھی معلوم نہیں… جہاں جہاں بات میری آئے گی تمہیں کچھ بھی معلوم نہیں ہوگا۔“
”ہاں! مجھے کیسے معلوم ہو سکتا ہے… کیسے…؟ وہ چلایا وہ سہم کر اسے دیکھنے لگی… وہ اس سے شکایت بھی نہیں کر سکتی کیونکہ اس کا انجام اس کی طرف سے شاید علیحدگی کی صورت میں سامنے آئے گا… اب ہر بار اس کے سوال کرنے پر وہ اسے علیحدگی کا جواب دے گا… وہ اسے کہے گا کہ ہاں چلی جاؤ… اور وہ جا نہیں سکے گی…
”میں نے تم سے کہا تھا مجھے شادی نہیں کرنی… کسی سے بھی… ہم دونوں نے دیکھ لیا اس شادی کا انجام…“
”اس تعلق کو یہ انجام تو تم دے رہے ہو… ورنہ ہمارے تعلق کا یہ انجام بہرحال نہیں…“
”انجام تو اچانک سے ہی سامنے آ کھڑے ہوتے ہیں… پھر سب کچھ ختم ہو جاتا ہے۔

”میں کچھ بھی ختم ہونے نہیں دونگی…“
”تم خود ختم ہو جاؤ گی… جیسے میں ہو رہا ہوں“ یہ بات اس نے اس سے نہیں کی تھی… خود سے بھی نہیں کی تھی،یہ یقینا اس جذبے کیلئے ہوگی جو دونوں کے پاس الگ الگ صورتوں میں تھا… ایک کا بڑھتا جا رہا تھا ایک کا مٹتا جا رہا تھا۔اس کی اس بڑبڑاہٹ کو سن کر وہ ایک لفظ نہیں بول سکی۔
”کیا یہی وہ انسان تھا جس کی اس نے چاہ کی تھی…؟ جو اظہار کے نام پر یہ سب کہے گا… جو محبت کے نام سے ہی چڑے گا… اور اس کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ کوئی اس کی محبت میں کس قدر غرق ہے۔

شکست خوردگی سے چلتی وہ اپنے بیڈ روم میں آ گئی،ایک گھر میں رہتے ہوئے وہ اسے یاد کر رہی تھی،ایک ہی گھر میں رہتے ہوئے وہ اسے دیکھنے کیلئے ترستی تھی… یہ سب کچھ ساتھ رہتے ہوئے تھا اگر وہ اس سے علیحدہ ہو گئی تو وہ مر ہی جائے گی۔
”کاش میں مر ہی گئی ہوتی اس شخص سے ملنے سے پہلے“ اس نے خود کو کوسا۔

اس نے ٹھیک کہا تھا کہ اس کا خود پر اختیار نہیں… حسام کی پیدائش سے بھی کچھ فرق نہیں پڑا تھا،البتہ جب وہ چند ماہ کا ہوا تو اس نے حسام کو اپنے بیڈ روم میں اپنے ساتھ سلانا شروع کر دیا تھا،رات کو وہ جب اٹھ کر روتا تو وہ خود ہی اسے بہلاتا اور فیڈر بنا کر دیتا… وہ حسام کو اس کے پاس لے کر نہیں آتا تھا… وہ اٹھ کر آ بھی جاتی تھی تو بھی وہ یہی کہتا تھا کہ وہ کرلے لگا سب… وہ جا کر سو جائے… وہ چلی جاتی اور جاگتی رہتی… وہ تقریباً اس کا ہاتھ جھٹک دیتا تھا کہ میرے بیٹے سے دور رہو۔

حسام کی دادو چند ماہ ان کے ساتھ رہ کر گئی وہ چند ماہ ہی بھرم بنائے رکھنے میں اچھے گزر گئے… ان کے جاتے ہی وہ پھر سے صرف حسام کا ہو گیا۔ اس نے صرف حسام کو ہی اپنا ساتھی بنا لیا تھا،رات گئے تک اس سے باتیں کرتا تھا… اسے سینے سے لگائے رکھتا تھا،ایک رات وہ دیر تک روتا رہا… اس نے کئی بار اس سے کہا کہ حسام کو اسے دے دے مگر اس نے ذرا نرمی سے اس کا ہاتھ پرے کر دیا۔

”میں سنبھال لونگا حسام کو تم جاؤ…“ وہ اکیلے ہی اسے سنبھالنا چاہتا تھا وہ اکیلے ہی سب کچھ کرنا چاہتا تھا۔
”تم نے خود کو الگ تھلگ کیا ہی تھا… میرے بیٹے کو بھی مجھ سے الگ کر رہے ہو۔“
”یہ میرا بیٹا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ یہ اپنے باپ کے زیر سایہ پرورش پائے…“ اس کا وہی پرانا سخت انداز تھا۔
”یہ اپنی ماں کے زیر سایہ بھی بڑا ہو سکتا ہے…“
”اس کی ماں ایک عورت ہے“ … 
”تمہاری ماں بھی عورت ہی ہے۔

”میری ماں دنیا کی پہلی اور آخری عورت ہے جس پر میں اعتبار کرتا ہوں۔“
”اوہ… تو یہ بات ہے…“ اگلی سانس حوریہ کے سینے میں گھٹنے لگی اس کا دم نکلنے لگا ”ہر ماں پر اعتبار کیا جاتا ہے…“ آواز بمشکل نکلی۔
”ہاں ماں پر… اور تم میری ماں نہیں ہو…“
”تم نے اتنی اذیت ناک باتیں کہاں سے سیکھ لی ہیں…“
حسام کو یہ باتیں مت سیکھا دینا…“

   1
0 Comments